گرمیوں اور برسات کے موسم میں سانپ کے کاٹنے کے واقعات میں نمایاں اضافہ ہوتا ہے۔
اس موسم میں سانپوں سے متعلق آگاہی نہایت ضروری ہے۔
سانپ کے کاٹنے سے موت کی ایک بڑی وجہ "خوف" ہوتی ہے۔
لہٰذا سب سے پہلا قدم متاثرہ شخص کو تسلی دینا اور ذہنی طور پر پرسکون رکھنا ہے۔
اہم حقائق
1. تمام سانپ زہریلے نہیں ہوتے۔
2. زہریلے سانپ بھی ہر بار کاٹنے پر زہر نہیں چھوڑتے۔
3. اگر زہر چھوڑا بھی جائے تو ضروری نہیں کہ وہ مکمل طور پر جسم میں داخل ہو۔
ان باتوں کو سانپ سے ڈسے گئے فرد کو ضرور بتائیں تاکہ وہ گھبراہٹ سے بچے اور ذہنی سکون میں رہے۔
پاکستان میں پائے جانے والے زہریلے سانپ
کوبرا
کریٹ (sangchoor)
وائپر
زہریلے اور غیر زہریلے سانپ کے کاٹنے کی پہچان
زہریلے سانپ = دو واضح دانتوں کے نشان
غیر زہریلے سانپ = آدھے دائرے میں کئی چھوٹے دانتوں کے نشان
زہریلے سانپ کے کاٹنے کی علامات
کاٹنے کی جگہ پر دو دانتوں کے نشان
متاثرہ جگہ پر سوجن
آنکھیں کھولنے میں مشکل
سانس لینے میں دشواری
جسم پر نیلے دھبے
یہ علامات عام طور پر 30 منٹ سے 1 گھنٹے کے اندر ظاہر ہونے لگتی ہیں۔
علاج
زیادہ تر سرکاری ہسپتالوں، حتیٰ کہ THQ اور DHQ میں بھی سانپ کے زہر کا ٹیکہ (Antivenom) دستیاب ہوتا ہے۔
یہ پولی ویلنٹ ہوتا ہے، یعنی تمام عام زہریلے سانپوں کے زہر کے خلاف مؤثر ہوتا ہے
فرسٹ ایڈ (ابتدائی طبی امداد)
1. زخم کے اوپر نرم پٹی باندھیں (اتنی سختی سے نہیں کہ خون بند ہو جائے۔ ایک انگلی گزرنی چاہیے)۔
2. متاثرہ عضو کو حرکت نہ دیں تاکہ زہر جسم میں نہ پھیلے۔
3. زخم کو صاف پانی سے دھوئیں۔
4. زخم پر چیرا نہ لگائیں۔
5. زخم کو نہ چوسیں۔
سانپ کا زہر چوس کر نکالنا ایک فلمی تصور ہے، حقیقت میں ناممکن ہے۔
6. زخم پر برف نہ لگائیں۔
اہم بات
جتنا جلدی ممکن ہو مریض کو قریبی ہسپتال لے جائیں تاکہ بروقت انجیکشن دیا جا سکے۔
ٹوٹکوں پر قیمتی وقت ضائع نہ کریں، یہ مریض کی جان کے لیے خطرناک ہو سکتا ہے۔
No comments:
Post a Comment